Khudar By qanita Khadija download complete urdu novel 2024 html

Novelslounge is a platform for social media writers.we have started a journey for Social media writers to publish thier content.

“کیسے ہیں پیارے تایا جان؟” گنگناتے انداز میں گُلدستہ سائڈ ٹیبل پر رکھے اُس نےسوال کیا۔۔۔اُس کی آواز میں کچھ زیادہ ہی چہک تھی۔
“یااللہ! لوں میں بھی کیسا سوال کر رہی ہوں۔۔۔بھلا اُس اِنسان کا حال کیا ہی ہوگا جِس کی ٹائیٹینک اُس کی آنکھوں میں سامنے ڈوب رہی ہو اور وہ کچھ کر نہ پائے۔۔۔چچ چچ چچ۔۔۔” اُس نے افسوس کا اِظہار کیا اور ساتھ ہی بیڈ کے سامنے موجود کاؤچ پر ٹِک گئی۔
“بہت پریشان ہے نا آپ؟ہونا بنتا بھی ہے۔۔۔بھائی نے کاروبار میں دھوکا دے ڈالا، بیٹا بھتیجی کو لے کر گھر سے بھاگ گیا اب اُس کے نہ ہونے والے سُسرالی جان کو آئے ہوئے ہیں۔۔۔بینک سے لیا لون وقت پر نہ چُکا پانے کی بدولت بینک بھی سب کچھ ہڑپنے کو تیار بیٹھا ہے۔۔۔ایسے میں جائے بھی تو کہاں جائے۔۔۔” مِناج نے پریشانی سے گہری سانس خارج کیے مانوں افسوس سے سر جھٹکا۔
“کیوں آئی ہو یہاں؟” بصیر صاحب نے غصے سے سوال کیا۔
“ارے میں تو آپ کی پریشانی کم کرنے آئی ہوں اور آپ ہے کہ۔۔۔خیر چھوڑے ، میں تو آپ کو ایک خوشخبری سُنانے آئی ہوں۔۔۔مُبارک ہو آپ کےبیٹے اور بھتیجی دونوں کا نِکاح ہوچُکا ہے(وہ اُن کے شاکڈ چہریں دیکھ محظوظ ہوئی)۔۔۔آپ سب یہی سوچ رہے ہوگے کہ مجھے کیسے معلوم۔۔۔ارے میرے فلیٹ پر ہی تویہ نیک فریضہ سر اَنجام پایا۔۔۔ میں گواہ تھی” اُس کے لبوں کی مُسکراہٹ گہری ہوئی۔
“گھٹیا لڑکی میں تیری جان نِکال دوں گی۔۔۔” بریرہ بیگم تڑپ کر اُس کی جانب لپکی۔
“آں!آں! دور،دور رہیے۔۔۔کورٹ کا نوٹِس یاد ہے نا؟” اُنگلی نفی میں ہِلائے اُس نے اُنہیں چڑایا۔
“کیا لگتا تھا آپ کو میرے باپ کا سب کچھ ہتھیا کر، میرا حق چھین کر، مجھے اور میری ماں کو لاوارِثوں کی طرح گھر سے بھاہر نِکال کر پوری زِندگی میں عیش میں گُزرے گی؟یہ سب کچھ کرتے ہوئے اللہ کو بھول گئے آپ سب۔۔۔اور دیکھیئے زرا آج حالات نے کیسا پلٹا کھایا ہے!جِس گھر پر قبضہ جمائے راج کرنے کا خواب بُنا تھا،اُسی گھر سے بہت جلد دھکے مار کر نِکال دیا جائے گا آپ سب کو۔۔۔اَب میں چلتی ہوں اللہ حافِظ!” کندھے پر بیگ لٹکائے وہ اُنہیں مسکراہٹ سے نوازتی دروازے کی جانِب بڑھی۔
“اور ہاں بِلال اور ہادیہ کی فِکر مت کیجیئے گا!وہ دونوں بالکل ٹھیک ہے۔۔۔وہ کیا کہتے ہیں ایک دم سیف اینڈ ساؤنڈ!” کِھلکھلا کر ہنستی وہ اُن سب کے زخموں پر نمک چِھڑکتی یہ جا وہ جا تھی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published.