Novel’s lounge is a platform for social media writers.we have started a journey for Social media writers to publish thier content. “تم جانتے ہو مجھے ہارنا نہیں پسند۔”اس نے ہوا کے زور سے کھلتے کھڑکی کے پٹ کو دیکھتے ہوئے کہا جہاں سے باہر کا منظر صافدکھ رہا تھا۔سورج ڈوب چکا تھا چاروں اطراف میں سیاہی تھی اور ویسی ہی سیاہی سامنے بیٹھے شخص کے دل میں بھی تھی۔ “ہارنا کسی کو بھی پسند نہیں ہوتا مگر کبھی کبھی کچھ پانے کیلیے ہار تسلیم کرنی پڑتی ہے۔”اس نے پیشانی پہ نمودار ہوتے پسینےکے قطروں کو پونچھتے ایک سرسری سی نگاہ اس پہ ڈالتے ہٹالی۔ “میرے لیے کچھ بھی پانا مشکل نہیں۔جو چیز آسانی سے ہاتھ نہ آئے میں اسے حاصل کرنے کیلیے کچھ بھی کر گزرتا ہوں۔جانتے ہونا۔”کرسی گھماتے وہ اپنی جگہ سے اٹھا۔بھاری قدموں کی آواز کرسی پہ بیٹھے شخص کے دل پہ پڑرہی تھی۔اس نے اپنے خشکپڑتے لبوں پہ زبان پھیری۔اسے نزدیک آتا دیکھ سانس خشک ہوا۔آنکھوں میں خوف و ہراس پھیلا۔ہاتھ کپکپاگئے۔ٹپ ٹپ کی آواز کےساتھ ان دونوں کی توجہ کھڑکی کی جانب مبذول ہوئی جہاں سے بارش کا منظر واضح تھا۔وہ وہاں سے ہٹتے کھڑکی کی جانب گیااور زور سے کھڑکی کے پٹ بند کردیے۔کرسی پہ بیٹھے آدمی کا دل بھی اس کھڑکی کی مانند بند ہوگیا۔اس لمحے وہ کوئی سنگیمجسمہ محسوس ہورہا تھا۔ “کچھ بھی کرو مگر یہ جیت کا تمغہ بھی مجھے ہی حاصل ہونا چاہیے۔اس دوڑ میں جتنا کچھ میں نے کھویا ہے کیا تم چاہتے ہو اسمیں تمہارا نام بھی شامل ہوجائے۔”آنکھوں میں سفاکیت اتری۔عنابی لبوں پہ کاٹ دار مسکراہٹ ابھر کر معدوم ہوئی۔مقابل کا سر نفیمیں ہلا۔اس نے ایک خوفزدہ نگاہ چاروں اطراف میں گھمائی۔کمرے کی چار دیواری ہر قسم کے گولڈ میڈلز,شیلڈز اور ٹرافیز شوکیسکی گئی تھیں جو اس کی ہر میدان میں جیت کی گواہ تھی۔وہ پرفیکٹ تھا اسے ہر چیز پرفیکٹ ہی چاہیے ہوتی تھی جسے شوکیسکرکے وہ لوگوں پہ اپنی برتری جتا سکے۔اسے کسی بھی حال میں ہارنا پسند نہیں تھا۔وہ شخص جانتا تھا۔