Chand lamhy chura lain by Hina malik download complete urdu novel 2024 html

Novelslounge is a platform for social media writers.we have started a journey for Social media writers to publish thier content.

“چائے یہاں رکھو اور دروازہ بند کرو۔”
“جی۔”اس نے چونک کر دیکھا تھا۔
“تم نے سنا نہیں میں نے کیا کہا ہے۔”وہ پھنکارا۔
“میں جاتی ہوں۔”کپکپاتے ہاتھوں سے چائے رکھ کر اگے بڑھنے لگی تو کلائی اس کی گرفت میں اگئی۔
“میرے منع کرنے کے باوجود تم باز نہ ائی۔”
“میں نے کہا تھا نا کہ اس سے بات مت کرنا بولو۔” اس کی انکھیں خون آشام لگ رہی تھی۔
“میں تمہارا وہ حشر کروں گا کہ تم ساری زندگی یاد کرو گی۔”اس نے دھاڑ سے دروازہ بند کیا تھا۔ضماد کا کمرہ اوپری منزل پر تھا گھر کے باقی افراد نیچے ڈرائنگ روم میں تھے۔
“پلیز پلیز ضماد بھائی مجھے جانے دیں۔” وہ گڑگڑائی۔
“معافی تلافی کا وقت گزر گیا میں نے تمہیں پہلے ہی تنبیہ کی تھی۔”
“آپ ایسا کچھ نہیں کر سکتے۔” وہ روتے روتے چلائی۔جانے اس میں اتنی طاقت کہاں سے آگئی کہ اس لمبے چوڑے مضبوط مرد کو دھکا دے کر باہر کی طرف بھاگ گئی۔بھاگنے کے دوران دوپٹہ وہی گر گیا بھاگتے ہوئے وہ سامنے کوریڈور سے گزرتے مہران سے ٹکرا گئی۔
“کیا ہوا کیا افت اگئی۔”
“وہ ضماد بھائی مجھے۔”وہ صرف اتنا کہہ کر مہران کے شانے سے لگ کر سسکنے لگی تھی مہران کی پیشانی پر بل پڑ گئے۔
“اس کی اتنی جرات تم فکر نہ کرو میں اس سے پوچھتا ہوں۔” مہران اسے تھپکنے لگا تھا۔
“ہائے اللہ امی بھائی جان ابو آپی۔”عاصمہ کے چلانے پر وہ چونکی۔
“رنگے ہاتھوں پکڑا ہے میں نے انہیں۔”عاصمہ نے کہا۔
“کیا بکواس کر رہی ہو عاصمہ۔”مہران چلایا تھا۔
“تائی امی وہ ضماد بھائی مجھے۔”وہ چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپا کر رونے لگی تھی۔
“امی یہ بکواس کرتی ہے الزام لگا رہی ہے مجھ پر اصل بات یہ ہے کہ یہ دونوں اف اب میں کیسے بتاؤں میں نے منع کیا تو الٹا میرے سارے الزام تھوپ دیا۔”ضماد نے سنجیدگی سے پینتڑا بدلا۔
“ضماد کمینے ذلیل بہتان لگاتا ہے۔” مہران اور ضماد گتھم گتھا ہو گئے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published.