Dhoop dhal jaye gi By nadia fatima rizvi Download complete urdu novel 2024 html

Novelslounge is a platform for social media writers.we have started a journey for Social media writers to publish thier content.

“یہ لو طلاق کے کاغذات اور جاؤ مژگان بی بی جاؤ۔سب کو اپنی پاک دامنی کا یقین دلاؤ اپنے خاندان کو بتاؤ کہ تم ایک رات کی ان چھوئی دولہن ہوں اور ہاں اپنے بھیا سے کہہ دینا کہ نکاح کے کاغذ کے عوض آزر ملک میں تمہیں ایک رات کے لیے خریدا تھا۔”
مسکان نے اپنے حنائی ہاتھ اپنے ہونٹوں پر سختی سے جماتے ہوئے اپنی چیخوں کا گھر گلا گھونٹا انکھوں سے سیل روا ں تھا۔
“ویسے میں اس لائسنس کا فائدہ رات کو بخوبی اٹھا سکتا تھا لیکن۔”وہ انتہائی بےباکی سے بولا۔ مسکان بری طرح کانپ گئی۔ “لیکن مائی ڈارلنگ مائی لو فرحین نے مجھے اپنی قسم دے کر روکا۔”
اچانک دھڑ کی اواز سے دروازہ کھولا اور ایک انتہائی خوبصورت سی لڑکی نخوت سے ناک چڑھائے پریشانی پر لاتعداد شکنیں سجائے اندر ائی۔
“آزر تم نے اسے ابھی تک فارغ نہیں کیا۔”بڑے رعونت بھرے لہجے میں تنک کر بولی۔
“بس ڈارلنگ۔”وہ لگاوٹ امیز لہجے میں بولا۔
“اب یہاں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔رسوائیاں خود اس کے پاس آکر اس کے گلے لگ گئی تھی۔ ذلت سے اس کا دامن پر ہو چکا تھا توہین و امانت کی تمام سوئیاں اس کے پورے جسم پیوست ہو چکی تھی۔وہ چپ چاپ طلاق نامہ ہاتھ میں لیے باہر اگئے جہاں آزد کا ڈرائیور اس کا منتظر تھا۔
“چہ چہ۔۔بیچاری کو شادی کی اگلی ہی صبح طلاق ہو گئی نہ جانے ایسی کیا بات ہوئی کہ لڑکے نے صبح ہی صبح اسے طلاق نامہ تھما کر اپنے گھر سے نکال باہر کیا۔اب بھلائی ایک رات کی طلاق یافتہ کو کون پوچھے گا۔”محلے کی عورتیں بظاہر افسوس کرتے ہوئے پسے پردہ اس پر تنز و تمسخر کے تیر برسا رہی تھی۔
“ارے بہن تم نہیں جانتی اج کل کی لڑکیاں کتنی بے باک اور بے شرم ہو گئی ہیں کہ لڑکے بھی ان سے پناہ مانگتے ہیں۔” ایک عورت نے اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے رائے زنی کی۔
“ہاں بہن ٹھیک کہتی ہو تم ٹھیک ہو اپنا انجانے میں ایسی کیا بات ہوئی کہ لڑکے نے صبح ہی۔”ایک کونے میں انسو بہاتی مسکان مزید ضبط نہ کر سکی اور وہاں سے تقریبا بھاگتے ہوئے اپنے کمرے میں اگئی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published.