Novelslounge is a platform for social media writers.we have started a journey for Social media writers to publish thier content.
- 2nd marriage based
- Aaiya Raees Khan
- Aan Fatima
- Abida Sabeen
- Abiha malik
- adeena khan
- Affair romance
- Afsana
- Afshan Afridi
- Afshan Ali
- After marraige
- Age difference based
- Age gap forbidden romance
- Aimen
- aliya hira
- Ambreen wali
- Amna hussain
- Amna riaz
- Amreen riaz
- Ana Illiyas ovels
- Ana ilyas
- Anaya Ahmed
- Angel urooj
- Anila kiran
- Anooshy
- Army based
- Aroosa alam
- Arshi noor
- Asifa Awan
- Asiya mirza
- Asiya raees Khan
- Asiya Saleem qureshi
- Asma Khalid farooq
- Asma Qadri
- Atiqa ayub
- Atiqa ayub novels
- Ayesha naseer Ahmed
- Ayesha noor muhammad
- Ayesha saher mustafa
- Bint e Aslam
- Bisma Naz
- Biya ahmed
- Biya noor
- Bushra rehman
- Bushra saeed
- Bushra Sayal
- Caretaker heroine
- Caring hero
- Chef heroine
- Child abuse based
- Childhood nikkah based
- Contract marriage based
- cousin marriage based
- Deeba tabassum
- Docter hero based
- Domestic violence based
- Dur e saman
- Effat saher pasha
- Eid special
- Emergency nikkah based
- employe hero
- Employe heroine
- Faiza ahmad
- Faiza iftikhar
- Fakhira jabeen
- Falak Kazmi Writer
- Falak tanveer
- Family based
- Family drama
- Family politics
- fantasy
- Farah bhutto
- Farah bukhari
- Fareeda kanwal
- Farhana Naz Malik
- Farhat Ishtiaq
- Farhat Shaukat
- Farhat Zafar
- Farheen azfar
- Farwa mushtaq
- Farzana ismail
- Farzana Mughal
- Fatima
- fatima niyazi writer
- Fatima Tariq
- Fedual system based
- Forced marraige based
- Forced marriage based
- Fouzia Ghazal
- Fouzia Yasmeen
- Friendship based novel
- Funny novels
- Gangster based
- Ghazal yasir malik
- Gohar e nayab
- Habiba Ashfaq
- Habiba Umair
- Hamna tanveer
- Hani tabassum
- Harram Shah
- Haveli based novels
- Haya bukhari
- Hayat khan
- Hero 2nd marriage based
- Hero boss based
- Hero docter based
- Hero driver based
- Hero singer based
- Hero theif
- heroine docter based
- Heroine theif
- Hina Asad
- Hina malik
- Hira batool
- Hira khan
- Hira Shah
- Hira shakir
- Huma Amir
- Huma jahangir
- Huma shafique haider
- huma waqas
- Humaira Ali
- Husna Hussain
- Innocent heroine based
- Iqbal Bano
- Iqra channa
- Iqra sagheer ahmed
- Irum raheel
- Islamic based
- Islamic touch
- Joint family based
- Jungle based
- Kanwal riaz
- Khoon baha based
- Kidnapping based
- Komal Ahmed
- Lariab momin
- love story
- Lubna Ghazal
- Lubna jadoon
- Madiha Saeed,
- Madiha tabassum
- Maham mughal
- Mahnoor shehzad
- Mahrukh sheikh
- Manya Khan
- Maria nawaz
- Maryam Alisha
- Maryam Aziz
- Maryam jahangir
- Maryam mah munir
- Mawra Talha
- Meem ain
- Meerab hayat
- Mehwish chaudhry
- Mehwish ghaffar
- Mehwish iftikhar
- Memoona khursheed Ali
- Mirha Khan
- Misbah Ali
- Misbah awan
- Misbah malik
- Misbah tarar
- Misunderstanding based
- Mona shah qureshi
- Mrs sohail Khan
- Mubashra naz
- Multiple couples
- Mumtaz kanwal
- Muntaha chauhan
- Nabeela abar raja
- Nabila aziz
- Nadia ahmad
- Nadia Amin
- Nadia fatima rizvi
- Nadia jahangir
- Naila tariq
- Nawal Ahmed
- Nayab Hussain
- Nayab Jillani
- Nayyar Khan
- Nazia jamal
- Nazia kanwal nazi
- Nazia zaman
- Neelam riasat
- Neha and Zainab
- Nemrah ahmed novels
- nida Ali
- Nighat Abdullah
- Nighat seema
- Nisha khursheed
- Nisha malik
- Nosheen Fayyaz
- Novels
- Online reading
- Paralise heroine
- parishay gul novel's
- Police hero based
- Possesive hero
- Qafs
- Qamrosh shehk
- Qanita khadija
- Qsmrosh shehk novel
- Qurat ul ain Roy
- Rabia Iftikhar
- Rabia Khan
- Rahat jabeen
- Rape based
- Rashida riffat
- Rehana Aftab
- Reporter heroine
- revenge based
- Rich hero
- rich heroine
- Rida Abid
- Riffat siraj
- Rimsha Hayat
- Rimsha Hussain
- Rizwana ameer ul haq
- Rizwana irshad ahmed
- romantic novel
- Rude hero based
- Rude heroine
- Saba javed
- Sabas gul novels
- Sadaf Asif
- Sadaf ijaz
- Sadaf Rehan
- Sadaf rehan shad
- Sadia abid
- Sadia rajpoot novels
- Saher sajjad
- Saila Rubab
- Saima akram
- Saima jabeen
- Saira mishal
- Sajal saeed
- Salma gul
- Samaira shreef toor
- Samera hameed novels
- Samera rana
- Samia ubaid
- Samiya zareen Abbasi
- Samra bukhari
- Sana zafar
- Sanaya Khan
- Saneha rauf
- Sarwat Anmol
- secret agent based
- Seema munaf
- Seema shahid
- Sehar sajid
- Sehrish bano
- Sehrish Jan bhutto
- Shabana Sardar
- Shabana shaukat
- Shafaq iftikhar
- Shagufta Bhatti
- Shaheen Sajjad
- Shahid Ali
- Shamsa Iqbal
- Shazia ata
- Shazia chaudhry
- Shazia jamal
- Shazia mustafa
- Shaziya rafique
- Shehnaz sadiq
- Shehrish khan bhutto
- Shehzadi hafsa
- Shumaila dilebad
- Sidra Hayat
- Sidra ijaz
- sidra Saher imran
- Sidra Sheikh
- Singer hero
- Sobia malik
- social issue
- Social romantic
- Split personality disorder based
- strong heroine based
- Sumaira sarfraz
- Sumbal tauseef
- Sundas jabeen
- Suspense
- Syeda sadaf
- Tagedy based
- Tahira hassan
- Tahira Rubab chanda
- Taiba Zaine
- Tanzeela maqaood
- Tanzila riaz
- Tawaif Based
- teacher hero based
- Teacher heroine
- Tehreem sadique
- Tisha goher
- Tragedy based
- Ujala Naz
- Um e aqsa
- Um e maryam
- Umaima Khan Novels
- Umaima Mukkaram Novels
- Umaima Shafeeq
- Ume abbas
- Umera Ahmed novels
- Umme abbas
- Umme kalsoom
- University based
- Village based
- Wahiba Fatima
- Warda Sultan
- Warda zohaib
- Waryal khan
- Writer heroine based
- Yaman eva
- Yusra
- Zainab nisar Khan
- Zarish Noor
- Zarnain arzoo
- zeela zafar writer
- Zeenia sharjeel
- Zeenia sharjell
- Zoya Shah
- Zumer naeem ajar
بیڈ پر سرخ دیدہ زیب فراک ذیب تن کئے بنی سنوری مشل اور اسکی گود میں سر رکھے لیٹا بالاج۔۔۔۔ وہ اس سے مسکرا کر کوئی بات کر رہا تھا جبکہ مشل ہستی ہوئی اسے سن رہی تھی۔۔۔
اس منظر کو دیکھتے ہی صلہ کی آنکھوں میں مرچی سی بھرنے لگی۔۔۔
آواز پر وہ دونوں دروازے کی جانب متوجہ ہوئے۔۔۔ اور سامنے صلہ کو دیکھ کر بالاج کرنٹ کھا کر مشل سے دور ہوا۔۔۔ اسکے چہرے کی رنگت تک بدل چکی تھی شاید وہ اس وقت صلہ کی وہاں موجودگی کی توقع نہیں رکھتا تھا۔۔۔
تمہیں تمیز نہیں کسی کے کمرے میں آنے کی۔۔۔ مشل بدمزہ ہوتی چیخی۔۔۔
مگر صلہ اسے سن کہاں رہی تھی وہ تو شاکی نگاہوں سے محض اس بے وفا کو دیکھ رہی تھی جو اب پشیمان سا بستر سے اترا اسکی جانب آ رہا تھا۔۔۔
صلہ کی سوجی سرخ آنکھیں اسکے ساری رات روتے رہنے کی نشاندہی کر رہی تھیں۔۔۔
الجھے بال اور شکن آلود کپڑے اسکے اوپر گزر چکی قیامت کی چیخ چیخ کر نشاندہی کر رہی تھیں۔۔۔
صلہ تم۔۔۔ بالاج نے بے ساختہ تھوک نگلا۔۔۔
اس سے پہلے کے بالاج اس تک پہنچتا مشل سرعت سے اسکے پاس پہنچتی بالاج کی بازو تھام گئ۔۔۔
لیکن بالاج اسکی پکڑ کو نظر انداز کرتا اپنی بازو چھڑوا کر صلہ کی جانب بڑھا۔۔۔۔
نئ زندگی کی پہلی صبح تمہیں بہت بہت مبارک ہو بالاج۔۔۔ وہ پلکوں کو جھپکتی تمسخرانہ ہسی۔۔۔ شاید خود کا ہی مذاق اڑا رہی تھی۔۔۔
تم یہاں کیا کر رہی ہو یار۔۔۔ میں تمہارے پاس آنے ہی والا تھا۔۔۔ کوئی کام ہے کیا ۔۔۔ وہ اسکے پاس آتا نرمی سے گویا ہوا۔۔۔
اور مشل ۔۔۔ کب برداشت تھا اسے بالاج کا یہ انداز وہ غصے سے کھولتی سرعت سے کمرے سے باہر بھاگی ۔۔۔۔۔
وہ دونوں آپس میں اسقدر کھوئے تھے کے اسکا جانا محسوس ہی نا کر سکے۔۔۔
ایک آنسو صلہ کی آنکھ سے ٹوٹ کر پھسلا۔۔۔
نا کرو یار۔۔۔ تم مجھے تکلیف دے رہی ہو۔۔۔ بالاج نے سرعت سے اسکے آنسو صاف کئے۔۔۔
وہ تمسخرانہ ہستی نفی میں سر ہلانے لگی۔۔۔
صلہ تمہاری زندگی میں اسقدر بے وقعت چیز ہے جو اگر مر بھی جائے تو کم از کم بالاج پر تو کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔۔۔ اس لئے اپنی یہ الفاظی اپنی دوسری بیوی کے لئے سمبھال کر رکھو۔۔۔ میں اب اس خوبصورت سیراب کے پیچھے نہیں بھاگنے والی۔۔۔ اسکا لفظ لفظ اذیت میں ڈوبا تھا۔۔۔۔
مت کرو ایسا صلہ۔۔۔ یقین رکھو مجھ پر میں سب ٹھیک کردوں گا۔۔۔ اسنے مفاہمت سے کہتے صلہ کا کملایا چہرا اپنے ہاتھوں کے پیالے میں بھرا۔۔۔
تم صرف اپنی زندگی کو سیٹ کر لو مسٹر بالاج ۔۔۔ اپنا لئے میں اب۔۔۔ اسنے اب پر زور دیا۔۔۔۔ کافی ہوں۔۔۔۔ کہتے ہی اسنے بالاج کے ہاتھ غصے سے جھٹکے۔۔۔
مجھے امی والا پورشن ابھی ۔۔۔ وہ حتمی انداز میں اسکی آنکھوں میں دیکھتی ابھی پر زور دے کر گویا ہوئی۔۔۔ ابھی خالی چاہیے۔۔۔
مجھے مزید تمہاری کرم نوازیاں نہیں چاہیے۔۔۔ میں نیچے شفٹ ہو رہی ہوں اس لئے تم۔۔۔
اے منحوس لڑکی تو صبح ہی صبح یہاں کیا کر رہی ہے۔۔۔ ابھی اسکی بات بھی مکمل نہیں ہوئی تھی جب تائی اور انکی تینوں بیٹیاں مشل کے ہمراہ وہاں داخل ہوئیں۔۔۔
غالباً مشل انہیں ہی لینے گئ تھی اور اب وہ خود پرسکون سی بیڈ کراوں پر بیٹھتی ان سب کو دیکھنے لگی تھی۔۔۔
منحوس ہیں آپ اور آپکی یہ تینوں بیٹیاں۔۔۔۔ وہ ٹھہرے ہوئے لہجے میں گویا ہوئی۔۔۔
جب کچھ بچا ہی نا تھ تو کیسی عزت اور کیسا لحاظ۔
آپ سب کی منحوسیت کھاگئ میری خوشیاں۔۔۔ اجاڑ گئ میرا گھر۔۔۔ مگر یاد رکھنا میرا اللہ ہے۔۔۔ جو سب دیکھ رہا ہے۔۔۔ وہ سینے پر ہاتھ باندھے غرا کر گویا ہوئی۔۔۔۔ لہجہ آپو آپ بھیگنے لگا تھا۔۔۔ کس قدر ظالم تھے وہ لوگ کے ظلم کی انتہا بھی کر دی اور انہیں اس چیز کا احساس تک نا تھا۔۔۔ صلہ کا دل پھٹ رہا تھا۔۔۔ مگر اب ہمت تو کرنی ہی تھی نا
ارے بکواس کر رہی ہو۔۔۔ منحوس تو تم ہو۔۔۔ ثانیہ غراتے ہوئے اس پر جھپٹی تھی جب سرعت سے بالاج نے اندر کودتے ثانیہ کو صلہ کی پہنچ سے دور رکھا۔۔۔
ہاتھ کے استعمال سے گریز کرنا ثانیہ ورنہ میں سب بھول جاوں گا۔۔۔ بالاج میں جیسے اس وقت سب نے پرانے بالاج کی جھلک دیکھی تھی۔۔۔۔ لیکن صلہ اسکے اس روپ کو دیکھتی تمسخرانہ مسکرا دی۔۔۔ اب کوئی جھانسہ نہیں۔۔۔ نو نیور۔۔۔
وہ اس فریب کی دلدل سے نکل آئی تھی۔۔۔
منحوس تو ہے جو جس دن سے اس گھر میں آئی ہے گھر میں سکون نام کو نہیں۔۔۔ تائی بیٹے کو دیکھ حلق کے بل چیخی۔۔۔
کیا کبھی کسی نے چڑیا گھر میں بھی سکون دیکھا ہے۔۔۔ نا کبھی اس گھر میں سکون تھا اور انشااللہ میرے اللہ نے چاہا تو نا کبھی یہاں سکون ہوگا۔۔۔۔ آج دل کی بھراس جسے وہ ہمیشہ مصلحت کے تحت پی جاتی تھی باہر لے آئی تھی۔۔۔
تو بددعائیں دے رہی ہے ہمیں۔۔۔ بدکردار عورت۔۔۔ جس سے میرے بھائی کو ایک خوشی نصیب نا ہوئی۔۔۔ ایک وارث تک تو تم سے اسے نصیب نا ہوا اور تو۔۔۔
تم کتنے کی وارثوں کی لائنیں لگا چکی ہو محترمہ بات کرتی ہو میری۔۔۔ میری تو پھر بھی دو بیٹیاں ہیں تم تو بانجھ ہو بانجھ جو ایک بیٹی تک بھی پیدا نا کر سکی۔۔۔ غصے سے کھولتے دماغ کیساتھ صلہ چیخی تھی۔۔۔ اور یہیں پر وہ سب غرا اٹھی تھیں۔۔۔ دوسروں کے عیب گنوانے والیاں خود پر ایک بات تک برداشت نا کر سکی تھیں۔۔۔۔تو نے مجھے بانجھ کہا۔۔۔
ماں سن رہی ہے تو۔۔۔ اسنے مجھے۔۔۔ تانیہ وہیں زمیں پر بیٹھتی سینہ کوبی کرنے لگی تھی۔۔۔
تجھے کیڑے پڑیں صلہ۔۔۔ میرے بیٹے کی خوشی تم سے دیکھی نا گئ۔۔۔ تو۔۔۔۔
تائی کے واویلوں پر سبھی مہمان وہاں اکھٹے ہونے لگے تھے۔۔۔
صورتحال گھمبر ہوتی جا رہی تھی۔۔۔
صلہ فلحال جاو یہاں سے ہم بعد میں اس معاملے پر بات کریں گے۔۔۔ بالاج نے صلہ کو منظر سے ہٹاتے بات دبانی چاہیے۔۔۔
ہرگز نہیں۔۔۔ جبکہ بالاج کی بات سن کر صلہ بھوکے شیر کی مانند غرائی۔۔۔
مزید یہ لوگ اپنے واویلے مچا کر مجھے دبا نہیں سکتے اور نا ہی تم۔۔۔
مجھے میری ماں کا گھر خالی چاہیے تو ابھی چاہیے۔۔۔ چاہے کچھ بھی ہو۔۔۔
تمہاری کمائی سے مجھے جو نصیب ہونا ہے وہ میں دیکھِ چکی ہوں ۔۔۔۔ ماں کی جانب سے ملا اپنا حق کیوں چھوڑوں میں۔۔۔ تمہارا بس چلے نا بالاج تو تم تو مجھے زندہ زمین میں دفن کر دو اور جب میرے لئے سٹینڈ لے نہیں سکتے تو میری اپنی چیزیں بھی مجھ سے مت چھینو۔۔۔۔
آج وہ کسی سے نہیں دبنے والی تھی۔۔۔ آج اس میں شادی سے پہلے والی منہ زور صلہ کی جھلک دکھائی دے رہی تھی جو رشتوں کے تقاضے نبھاتی کہیں ختم ہو گئ تھی۔۔ مگر آج اسے نا کسی کا خوف تھا نا لحاظ۔۔۔۔
روح پر زخم اتنے گہرے تھے کے وہ ہر خوف سے آزاد ہوتی بے خوف ہو گئ تھی۔۔۔
ارے توبہ توبہ اتنی زبان دراز لڑکی۔۔۔
حوصلہ ہے بھئ بالاج کا جسنے اسے رکھا ہوا ہے۔۔۔
اور نہیں تو کیا میری بہو ہوتی تو کب کا بیٹے سے تین بول بلوا کر گھر سے نکال باہر کرتی۔۔۔
تائی کی ہی رشتہ دار خاتوں اپنی اپنی بولیاں بولنے لگیں تھیں۔۔۔ تائی کے بین بڑھنے لگے تھے۔۔۔ تانیہ مزید شدت سے آہ و بکار کرنے لگی۔۔۔
کس چیز کا انتظار ہے تمہیں بالاج طلاق دے کر فارغ کرو اس بے ہودہ لڑکی کو۔۔۔ یہ ثانیہ کا شوہر تھا جسے اب ہنگامی صورت پر نچلہ پورشن خالی کرنا پڑ رہا تھا۔۔۔۔
نہیں نہیں۔۔۔ یہ کیوں دے گا طلاق۔۔۔ یہ تو جوتے پڑوائے گا ماں بہنوں کو اس منحوس کے ہاتھوں۔۔۔ تانیہ اپنی جگہ سے اتھتی بالاج کی جانب بڑھتی شدت سے بین کرتی گویا ہوئی۔۔۔۔
صورتحال بالاج کو بوکھلائے دے رہی تھی۔۔۔
ہر جانب سے اس پر اکٹھا اٹیک ہوا تھا۔۔۔
صورتحال تو صلہ کی بھی توقع سے الٹ روپ اختیار کر گئ تھی وہ تو یہاں شوہر سے بات کرنے آئی تھی مگر یہ سب۔۔۔
اسنے خاموشی سے کمرے سے باہر نکلنا چاہا۔۔۔
جب ثانیہ نے اسے دکھا دیتے زمین پر پٹخا۔۔۔
نچلہ پورشن چاہیے نا تجھے۔۔۔ دیتے ہیں ابھی دیتے ہیں۔۔۔
پہلے تو۔۔۔ اسنے بالاج کی جانب اشارہ کیا ۔۔۔ اس منحوس کو طلاق دے۔۔۔
دے طلاق اسے تا کے یہ اپنی منحوسیت لے کر یہاں سے جائے۔۔۔ آئی بڑی یہ میرے سر سے چھت کھینچنے والی۔۔۔ اسے میں بتاتی ہوں دربدر ہونا کیا ہوتا ہے۔۔۔ ثانیہ تع غصے سے پاگل ہوتی نفرت و حقارت کی آخری سیڑھی پر کھڑی تھی شاید
بالاج میں کہہ رہی ہوں دے طلاق اس کلموہی کو ورنہ میں تجھے دودھ نہیں بخشوں گی۔۔۔
تائی بالاج کے دوہتر مارتے گویا ہوئی۔۔۔ جبکہ وہ متوحش سا ماں کو دیکھنے لگا۔۔۔
تم اتنے بے غیرت کب سے ہوگئے بالاج کہ ایک چھٹانک بھر کی لڑکی نے تمہارے پورے خاندان کو آگے لگایا ہوا ہے اور تم یوں خاموشی سے کھڑے تماشا دیکھ رہے ہو۔۔۔۔
تانیہ کے شوہر نے بالاج کو جھنجھوڑتے ہوئے کاغذات بالاج کے سامنے کئے۔۔۔ ۔
صلہ کو اپنے قدموں تلے سے زمین نکلتی محسوس ہوئی۔۔۔ وہ پھٹی پھٹی نگاہوں سے ان سب کو دیکھ رہی تھی۔۔۔
ایک لمحہ لگا تھا اسے سارا کھیل سمجھنے میں۔۔۔ یہ سب پری پلین تھا۔۔۔
وہ لوگ تو بس صلہ کے ایک قدم اٹھانے کا انتظار کر رہے تھے۔۔۔ ورنہ طلاق کے کاغذات پہلے سے تیار کروانے کی بھلا کیا تک تھی۔۔۔
ایک گلٹی اسکی گردن میں ابھر کر معدوم ہوئی۔۔۔
اسنے سب سوچا تھا مگر یہ نہیں۔۔۔
وہ تڑپ کر بالاج کی جانب بڑھی۔۔۔۔
بالاج نہیں۔۔۔ اسکی آواز کہیں حلق میں ہی دب گئ تھی جب ثانیہ نے اسکے آگے اپنا پاوں کیا اور وہ الجھ کر بے طرح بالاج کے قدموں میں جا گری۔۔۔
کہنیاں چھل گئ تھیں جہاں سے ننھی ننھی خون کی بوندیں ابھرنے لگی تھیں۔۔۔۔
اسنے دھندلائی نگاہوں سے اوپر کی جانب دیکھا جہاں بالاج کی بازو تھامے کھڑی مشل اسے تمسخرانہ نگاہوں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔
صلہ کو اپنا آپ ہواوں میں معلق ہوتا محسوس ہوا کیونکہ وہ ستم گر بے وفا ان کاغذات پر دستخط کر رہا تھا۔۔۔۔
اسکے جسم کو ایک جھٹکا لگا۔۔۔
اسے لگا شاید اسکی روح ہرواز کر گئ ہے۔۔۔ لیکن نہیں وہ سب دیکھ پا رہی تھی محسوس کر پا رہی تھی سن پا رہی تھی مگر کچھ کرنے سے قاصر تھی۔۔۔
دماغ عقل سمجھ جیسے سب مفلوج ہو گئ تھی۔۔۔
کیسے اور کون کس انداز میں اسے نیچے چھوڑ کر گیا۔۔۔ بچیاں اسکے پاس کیسے آئیں۔۔۔ وہ ماں کے کمرے میں کیسے پہنچی اسے کچھ پتہ نہیں تھا۔۔
پتہ تھا تو بس اتنا کہ اسکے اردگرد اسکی بچیاں رو رہی تھیں۔۔ شاید بھوک سے کیونکہ انہوں نے تو ناشتہ بھی نہیں کیا تھا۔۔۔۔
اسے پتہ تھا تو یہ کہ یہ اسکی چار سالہ ازواجی زندگی کا انجام تھا۔۔۔ یہ حق کے لئے کھڑے ہونے کی سزا تھی۔۔۔
