Qafs Chapter 5 By Aan Fatima complete urdu novel 2024 html

Novelslounge is a platform for social media writers.we have started a journey for Social media writers to publish thier content.

“ایسے کیا دیکھ ہو مجھے۔”جھلا کر بولتے اس نے سوالیہ نگاہیں کبیر پر مرکوز کی۔اپنے شانوں پہ شال درست کرتے ہوئے اس نے الجھ کر اسے دیکھا۔ایک بار پھر اس کے دیکھنے کے انداز پہ وہ گھبراگئی۔ماتھے پہ پسینہ نمودار ہوا۔جسے اس نے اسکی نگاہ میں آنے سے قبل ہی ہاتھ کی پشت سے پونچھ لیا۔
“یہ فراک بہت خوبصورت ہے اور آپ بھی۔”شاید یہ اعتراف کا لمحہ تھا۔ریم سن ہوئی۔آنکھوں میں تحیر کے بادباں کھلے۔
“یہ رنگ کافی جچ رہا ہے آپ پہ۔اکثر پہنا کریں۔”اس کے نزدیک سے ہوا کے جھونکے کی مانند گزرتے اس نے جھک کر ریم کیلیے دروازہ کھولا۔ریم کی گرفت دروازے پہ مضبوط ہوئی۔وہ شخص اسے یہ کیسی خوشیوں سے ہمکنار کررہا تھا۔اسے فرش سے عرش پہ بٹھارہا تھا۔اسے بتارہا تھا کہ مرد ایسے بھی ہوتے ہیں۔اس نے کبھی بھی کبیر کی آنکھوں میں اپنے لیے تحقیر نہیں دیکھی تھی۔وہ اس سے نفرت کرتی یا محبت کبیر ہمیشہ اسکی مدد کو آتا تھا۔وہ جھجک کر اندر بیٹھ گئی۔کبیر بھی گھوم کر ڈرائیونگ سیٹ پہ آیا اور گاڑی کا انجن سٹارٹ کیا۔گاڑی کا گئیر بدلتے وہ فون پہ کسی کے ساتھ مصروف تھا۔اسکی کلائی میں موجود گھڑی کی حرکت کے ساتھ ریم کا دل بھی الجھا تھا۔وہ شخص اسے اپنا اسیر کررہا تھا۔اسے بنا کچھ جتائے خود سے محبت کرنے کی وجہ دے رہا تھا۔کبیر نے اپنی پیشانی مسلتے گاڑی کی رفتار بڑھائی۔گاڑی میں ان دونوں کی موجودگی کے باوجود خاموشی کا راج تھا۔بس دلوں کی دھک دھک واضح تھی۔
“بی بی جی۔آج تو میں نے آپ کو اس مروان نامی بلا سے بچالیا لیکن آئندہ آپ کو اس سے خود ہی احتیاط کرنی ہوگی۔وہ اچھا انسان نہیں ہے مگر ہاں وہ برا انسان ہوتے ہوئے بھی کہی نہ کہی آپ کو پسند کرتا ہے۔”کبیر نے ہمت کرتے بات آگے بڑھائی۔ریم نے اسکی بکواس پہ بگڑے تیوروں سمیت اسے دیکھا۔ایک اچھے بھلے بندے کا موڈ خراب کوئی کبیر جاہ سے سیکھے۔اس نے کوئی جواب نہ دیا بس ونڈ سکرین کے پار دیکھنے لگی۔باہر ہلکی ہلکی بوندا باندی ہورہی تھی۔
میں کہ رہا تھا کہ وہ آپ کو پسند۔وہ اسکی جانب سے مستقل خاموشی محسوس کر ایک بار پھر بولا۔ریم کے تو سر پہ لگی تلووں پہ بجھی۔جی چاہا اس کا منہ نوچ لے۔کچھ دیر قبل دل کا موسم جو نہایت خوشگوار تھا اس پہ کبیر نے نہایت بےرحمی سے پانی پھیردیا تھا۔
“باقی باتیں چھوڑو تم یہ بتاؤ کہ تمہیں میں کیسی لگتی ہوں۔”اس نے دونوں ہاتھ سینے پہ باندھتے طنزیہ انداز میں مسکراتے اسے دیکھا۔بیک ویو مرر سے اسکی آنکھوں میں دیکھتے وہ ٹھٹھکا۔کتنی آسانی سے وہ بات کا رخ بدل چکی تھی۔ہوا کے زور سے اڑتے بالوں کو سنوارتے اس نے شیشہ تھوڑا اونچا کردیا۔
“سچ بتاؤں یا جھوٹ۔”احتیاط سے موڑ مڑتے وہ سنجیدگی سے بولا مگر لہجہ مسکراتا ہوا تھا۔ریم نے سر جھٹکا۔
“افکورس سچ۔”وہ ادائے دلبرانہ سے بولتے اپنے شہد رنگ بالوں کو سنوارنے لگی۔کبیر نے اب کی بار اسکی جانب دیکھنے کی کوشش نہیں کی تھی۔وہ نہیں چاہتا تھا کہ نکاح سے قبل وہ کسی گستاخی کا مرتکب رہتا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published.