Janay Na Tu by Ana Illiyas Complete Urdu Novel 2023 html

Novel’s lounge is a platform for social media writers. We have started a journey for social media writers to publish their content.

“خنساء کيا ہوا ہے ميری جان” مرجان ہولے سے اسکے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر آتے اسکی حالت ديکھ کر پريشانی سے اسکی جانب بڑھتے ہوۓ بولی۔

زرک بھی اسکے پيچھے ہی تھا۔ مرجان کے بچے مہمانوں کے جانے سے پہلے ہی سوچکے تھے۔

“صائم نے مجھے کس بات کی مبارک دی ہے۔ وہ ميرے اور زرک کے ولميے کے بارے ميں کيوں بات کررہا تھا۔ ماضی ميں ايسا کيا ہوا ہے جس سے ميں ابھی بھی انجان ہوں۔ پليز مجھ سے مزيد کچھ مت چھپائيں۔ ميں پاگل ہوجاؤں گی سوچ سوچ کے۔” وہ دونوں ہاتھوں ميں مرجان کے ہاتھ تھامے روہانسی لہجے ميں بولی۔ اتنی تھوڑی سی دير ميں بھی اسے لگا تھا کہ سوچ سوچ کر اسکا دماغ شل ہوگيا ہے مگر ايسا کوئ لمحہ بھی تو ياد نہيں آرہا تھا جب ہاں مگر۔۔۔۔يکدم اسکے ذہن ميں مرجان کے ان کہے الفاظ جھماکے کی صورت آۓ۔ “تم لالہ کی دلہن ہو اب”

“مرجان” خنساء کے الفاظ سن کر زرک نے کسی قدر بے يقينی سے بہن کو ديکھا۔ يہ سب کب اور کيسے ہوا۔ صائم کو کيسے پتہ چلا اور اس نے خنساء کو کيا کہا۔ مرجان بھائ کی پکار پر نظريں چرا گئ۔

نہ صرف زرک سے بلکہ خنساء سے بھی۔

“کيا ميں اور زرک” بے يقينی سے آنکھيں پھاڑے وہ کبھی زرک اور کبھی مرجان کو ديکھ رہی تھی۔

“مرجان صائم کو کيسے پتہ چلا” زرک سخت لہجے ميں بولا۔

“آئم سوری آپ اگر بے وقوفی کررہے تھے تو ميں اس سے زيادہ آپکی اس بے وقوفی ميں آپکا ساتھ نہيں دے سکتی تھی۔ ميں جانتی ہوں ميں نے اپنا عہد توڑا ہے۔ ليکن جب عہد کسی اچھے مقصد کے لئيے توڑا جاۓ تو اسکا کوئ گناہ نہيں۔ آج صائم کی مدر نے خنساء کے لئيے ہاتھ پھيلاۓ تھے کل کو کوئ اور اميدوار آجاۓ گا۔ آپ تو جس مرضی کے ہاتھ ميں ميری پھولوں سی بہن کو دے ديں گے مگر اسے آپ سے بہتر کوئ اور پھولوں کی طرح نہيں رکھ سکتا۔” مرجان نے بالآخر دل کڑا کرکے زرک کی جانب ديکھ کر وہ سب کہہ ديا جس کے لئيے وہ تيار بھی نہيں تھی۔ جبکہ خنساء تو سکتے کی سی کيفيت ميں تھی۔

Janay Na Tu by Ana Illiyas

Leave a Comment

Your email address will not be published.